یہ سجیلی مورتی
اے ہوا
پھر سے مجھے چھو کر قسم کھا
صحن میں کس نے قدم رکھا تھا
چپکے سے
یہاں سے کون مٹی لے گیا تھا
وقت کی تھالی میں
کس نے لا کے رکھ دی
جھلملاتی لو کے آگے
رقص کرتی
یہ سجیلی مورتی
جس کے نقوش جسم
روشن ہو رہے ہیں
ویشیا کے ہونٹ
فربہ پاؤں جیسے اک گرھستن کے
خمیری پیٹ میں
مخمل کی لہریں
نوری و ناری
سبک اندام لہروں میں
بھنور اک گول سا
پھر سے مجھے چھو کر قسم کھا
اے ہوا
تو جانتی ہے
راز سارا
دو الگ طرزوں کی مٹی
ایک برتن میں ملا کر
گوندھنے کا!!
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.