عرش صدیقی
غزل 45
نظم 9
رائیگاں آزادیوں کے بے ثمر انچاس سال
میں سفر میں ہوں لئے کاندھوں پہ اپنی رائیگاں آزادیوں کے بے ثمر انچاس سال
اشعار 11
ہاں سمندر میں اتر لیکن ابھرنے کی بھی سوچ
ڈوبنے سے پہلے گہرائی کا اندازہ لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک تیری بے رخی سے زمانہ خفا ہوا
اے سنگ دل تجھے بھی خبر ہے کہ کیا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم کہ مایوس نہیں ہیں انہیں پا ہی لیں گے
لوگ کہتے ہیں کہ ڈھونڈے سے خدا ملتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ عیادت کو تو آیا تھا مگر جاتے ہوئے
اپنی تصویریں بھی کمرے سے اٹھا کر لے گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دیکھ رہ جائے نہ تو خواہش کے گنبد میں اسیر
گھر بناتا ہے تو سب سے پہلے دروازہ لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے