فہیم شناس کاظمی
غزل 14
نظم 24
اشعار 20
بس ایک بار وہ آیا تھا سیر کرنے کو
پھر اس کے ساتھ ہی خوشبو گئی چمن بھی گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پھر وہی شام وہی درد وہی اپنا جنوں
جانے کیا یاد تھی وہ جس کو بھلائے گئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا
شناسؔ پھر کہیں موضوع گفتگو ہوئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زندگی اب تو مجھے اور کھلونے لا دے
ایسے خوابوں سے تو میں دل نہیں بہلا سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گزرا مرے قریب سے وہ اس ادا کے ساتھ
رستے کو چھو کے جس طرح رستہ گزر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے