احوال دیکھ کر مری چشم پر آب کا
دریا سے آج ٹوٹ گیا دل حباب کا
نام محمد روشن، جوشش تخلص۔1737 کے مالک بھگ عظیم آباد میں پیدا ہوئے۔محمد عابد دلؔ ان کے بڑے بھائی تھے۔ ان کے والد جسونت راے ناگر گجراتی برہمن علی وردی خاں کے ممتاز فوجی سردار تھے۔ بعض حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی دو بیویاں تھیں ایک ہندو اور دوسری مسلمان۔ مسلمان بیوی کے بطن سے محمد عابد اور محمد روشن پیدا ہوئے۔ان دونوں بھائیوں نے اپنی والدہ کے زیر سایہ پرورش پائی اور اسی لیے بچپن ہی سے اسلام کی طرف مائل تھے اور بڑے ہوکر بھی اسی پر قائم رہے۔جوشش شاعری میں کس کے شاگرد تھے، کچھ معلوم نہیں۔جوشش سے دو تصانیف یادگار ہیں۔ایک ان کا دیوان جسے سب سے پہلے قاضی عبدالودود نے مرتب کیا۔دوسری تصنیف ’’رسالہ قافیہ‘‘ ہے۔جوشش تیر اندازی،دست کاری کا سلیقہ رکھتے تھے اور ستارنوازی کا بھی شوق تھا۔تذکرہ نگاروں کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اچھی طبیعت کے مالک تھے۔قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ 1801کے بعد انتقال کرگئے۔