Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

محمد علی تشنہ

- 1869/70 | دلی, انڈیا

محمد علی تشنہ کے اشعار

آنکھ پڑتی ہے کہیں پاؤں کہیں پڑتا ہے

سب کی ہے تم کو خبر اپنی خبر کچھ بھی نہیں

تشریح

آنکھ کہیں پڑنا اور پاؤں کہیں پڑنا وہ عالم ہے جب کوئی شخص اپنے حال سے بے خبر ہوگیا ہو۔ اکثر یہ حالت عشق میں ہوجاتی ہے کہ آدمی اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھتا ہے اور اسے اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ اس کی آنکھ کیا دیکھ رہی ہے اور وہ کہاں جارہا ہے۔ شاعر نے اسی بات سے ایک دلچسپ مضمون پیدا کیا ہے۔ مگر مضمون میں لطف کی بات یہ ہے کہ جو اپنے حال سے بے خبر ہے اس کے بارے میں شاعر کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ دوسروں کے حال کی خبر رکھتا ہے۔ مفہوں شعر کا یہ بنتا ہے کہ اے میرے محبوب تم جو اپنے سب عاشقوں کی خبر رکھتے ہو کہ کون کس قدر بے حال ہوا ہے مگر یہ بھی تو دیکھو کہ کسی کے عشق نے تم کو بھی اس قدر بے حال کردیا ہے کہ تمہیں اپنے حال کے بارے میں کچھ خبر نہیں۔

شفق سوپوری

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے