شاہد کمال
غزل 38
اشعار 15
اس عاجزی سے کیا اس نے میرے سر کا سوال
خود اپنے ہاتھ سے تلوار توڑ دی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ان دنوں اپنی بھی وحشت کا عجب عالم ہے
گھر میں ہم دشت و بیابان اٹھا لائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بریدہ سر کو سجا دے فصیل نیزہ پر
دریدہ جسم کو پھر عرصۂ قتال میں رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تو میرے ساتھ نہیں ہے تو سوچتا ہوں میں
کہ اب تو تجھ سے بچھڑنے کا کوئی ڈر بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہوا کی ڈور میں ٹوٹے ہوئے تارے پروتی ہے
یہ تنہائی عجب لڑکی ہے سناٹے میں روتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے