وفا شاہجہاں پوری کے اشعار
نظروں کی تشفی کا بھی کر دے کوئی ساماں
دل کے تو بہلنے کو ترا نام بہت ہے
مجھ کو ہوس بادہ و ساغر نہیں ساقی
ان مست نگاہوں کا بس اک جام بہت ہے
یہ کیا ہے کہ ذکر غم ایام بہت ہے
شیشہ میں ابھی تو مے گلفام بہت ہے
مرتا ہوں ہوس میں غم جاوید کی ورنہ
جینے کو ترے ہجر کی اک شام بہت ہے