join rekhta family!
اب اس گھر کی آبادی مہمانوں پر ہے
کوئی آ جائے تو وقت گزر جاتا ہے
-
موضوع : تنہائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہیں نہیں ہمیں اب تیری جستجو بھی نہیں
تجھے بھی بھول گئے ہم تری خوشی کے لئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
چھوٹی سی بات پہ خوش ہونا مجھے آتا تھا
پر بڑی بات پہ چپ رہنا تمہی سے سیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کہاں کے عشق و محبت کدھر کے ہجر و وصال
ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیکھتے دیکھتے اک گھر کے رہنے والے
اپنے اپنے خانوں میں بٹ جاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس شہر کو راس آئی ہم جیسوں کی گم نامی
ہم نام بتاتے تو یہ شہر بھی جل جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
عورت کے خدا دو ہیں حقیقی و مجازی
پر اس کے لیے کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تم سے حاصل ہوا اک گہرے سمندر کا سکوت
اور ہر موج سے لڑنا بھی تمہی سے سیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جن باتوں کو سننا تک بار خاطر تھا
آج انہیں باتوں سے دل بہلائے ہوئے ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوئی ہنگامہ سر بزم اٹھایا جائے
کچھ کیا جائے چراغوں کو بجھایا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بھولنا خود کو تو آساں ہے بھلا بیٹھا ہوں
وہ ستم گر جو نہ بھولے سے بھلایا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو
اب محفل یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
زمیں پر گر رہے تھے چاند تارے جلدی جلدی
اندھیرا گھر کی دیواروں سے اونچا ہو رہا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مئے حیات میں شامل ہے تلخیٔ دوراں
جبھی تو پی کے ترستے ہیں بے خودی کے لئے
-
موضوع : بے خودی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دیوانوں کو اب وسعت صحرا نہیں درکار
وحشت کے لیے سایۂ دیوار بہت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم سے بڑھی مسافت دشت وفا کہ ہم
خود ہی بھٹک گئے جو کبھی راستہ ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
لو ڈوبتوں نے دیکھ لیا ناخدا کو آج
تقریب کچھ تو بہر ملاقات ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے