شین کاف نظام کے دوہے
ہم کبیرؔ اس کال کے کھڑے ہیں خالی ہاتھ
سنگ کسی کے ہم نہیں اور ہم سب کے ساتھ
من میں دھرتی سی للک آنکھوں میں آکاش
یاد کے آنگن میں رہا چہرے کا پرکاش
یاد آئی پردیس میں اس کی اک اک بات
گھر کا دن ہی دن میاں گھر کی رات ہی رات
من رفتار سے بھاگتا جاتا ہے کس اور
پلک جھپکتے شام ہے پلک جھپکتے بھور