Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

امرد پرستی پر اشعار

میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں

میر تقی میر

جو لونڈا چھوڑ کر رنڈی کو چاہے

وہ کوئی عاشق نہیں ہے بوالہوس ہے

آبرو شاہ مبارک

حسن تھا تیرا بہت عالم فریب

خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا

میر تقی میر

کیا اس آتش باز کے لونڈے کا اتنا شوق میر

بہہ چلی ہے دیکھ کر اس کو تمہاری رال کچھ

میر تقی میر

کیفیتیں عطار کے لونڈے میں بہت تھیں

اس نسخے کی کوئی نہ رہی حیف دوا یاد

میر تقی میر

باہم ہوا کریں ہیں دن رات نیچے اوپر

یہ نرم شانے لونڈے ہیں مخمل دو خوابا

میر تقی میر

گر ٹھہرے ملک آگے انھوں کے تو عجب ہے

پھرتے ہیں پڑے دلی کے لونڈے جو پری سے

میر تقی میر

دھولا چکے تھے مل کر کل لونڈے میکدے کے

پر سرگراں ہو واعظ جاتا رہا سٹک کر

میر تقی میر

امرد پرست ہے تو گلستاں کی سیر کر

ہر نونہال رشک ہے یاں خورد سال کا

حیدر علی آتش

میر اس قاضی کے لونڈے کے لیے آخر موا

سب کو قضیہ اس کے جینے کا تھا بارے چک گیا

میر تقی میر

یاں تلک خوش ہوں امارد سے کہ اے رب کریم

کاش دے حور کے بدلے بھی تو غلماں مجھ کو

قائم چاندپوری

لیا میں بوسہ بہ زور اس سپاہی زادے کا

عزیزو اب بھی مری کچھ دلاوری دیکھی

مصحفی غلام ہمدانی

ہاتھ چڑھ جائیو اے شیخ کسو کے نہ کبھو

لونڈے سب تیرے خریدار ہیں میخانے کے

میر تقی میر

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے