Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فاصلہ پر اشعار

قریب ہوکر دور ہونے اور

دور ہوکر قریب ہونے کی جو متضاد صورتیں ہیں انہیں شاعری میں خوب خوب برتا گیا ہے ۔ ایک عاشق ان تجربات سے کثرت سے گزرتا ہے اور ان لمحات کو عام انسانوں سے مختلف سطح پر جیتا ہے ۔ یہ شاعری زندگی کو شعور کی ایک وسیع سطح پر دیکھتی اور پرکھتی ہے۔ یہ انتخاب پڑھئے ۔

محبت کی تو کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی

ہمارے درمیاں یہ فاصلے، کیسے نکل آئے

خالد معین

آئیے پاس بیٹھیے میرے

مل کے کچھ فاصلے بناتے ہیں

ستیش دوبے ستیارتھ

دوری ہوئی تو اس کے قریں اور ہم ہوئے

یہ کیسے فاصلے تھے جو بڑھنے سے کم ہوئے

نامعلوم

بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے

نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی

بشیر بدر

قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے

کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

مظفر رزمی

فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں

قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا

باقر مہدی

حد بندئ خزاں سے حصار بہار تک

جاں رقص کر سکے تو کوئی فاصلہ نہیں

ساقی فاروقی

بہت عجیب ہے یہ قربتوں کی دوری بھی

وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا

بشیر بدر

فاصلہ نظروں کا دھوکہ بھی تو ہو سکتا ہے

وہ ملے یا نہ ملے ہاتھ بڑھا کر دیکھو

ندا فاضلی

نہ ہو کہ قرب ہی پھر مرگ ربط بن جائے

وہ اب ملے تو ذرا اس سے فاصلہ رکھنا

افتخار نسیم

اسے خبر ہے کہ انجام وصل کیا ہوگا

وہ قربتوں کی تپش فاصلے میں رکھتی ہے

خالد یوسف

شاید کہ خدا میں اور مجھ میں

اک جست کا اور فاصلہ ہے

عبید اللہ علیم

مسئلہ یہ ہے کہ اس کے دل میں گھر کیسے کریں

درمیاں کے فاصلے کا طے سفر کیسے کریں

فرخ جعفری

ذہن و دل کے فاصلے تھے ہم جنہیں سہتے رہے

ایک ہی گھر میں بہت سے اجنبی رہتے رہے

عفت زریں

دنیا تو چاہتی ہے یونہی فاصلے رہیں

دنیا کے مشوروں پہ نہ جا اس گلی میں چل

حبیب جالب

عشق میں بھی سیاستیں نکلیں

قربتوں میں بھی فاصلہ نکلا

رسا چغتائی

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا

سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

عدیم ہاشمی

بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا

جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا

بشیر بدر

قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں

دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی

احمد فراز

جو پہلے روز سے دو آنگنوں میں تھا حائل

وہ فاصلہ تو زمین آسمان میں بھی نہ تھا

جمال احسانی

کتنے شکوے گلے ہیں پہلے ہی

راہ میں فاصلے ہیں پہلے ہی

فارغ بخاری

کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے

یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو

بشیر بدر

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے