گاؤں پر اشعار
گاؤں ہر اس شخص کے ناسٹلجیا
میں بہت مضبوطی کے ساتھ قدم جمائے ہوتا ہے جو شہر کی زندگی کا حصہ بن گیا ہو ۔ گاؤں کی زندگی کی معصومیت ، اس کی اپنائیت اور سادگی زندگی بھر اپنی طرف کھینچتی ہے ۔ ان کیفیتوں سے ہم میں سے بیشتر گزرے ہوں گے اور اپنے داخل میں اپنے اپنے گاؤں کو جیتے ہوں گے ۔ یہ انتخاب پڑھئے اور گاؤں کی بھولی بسری یادوں کو تازہ کیجئے ۔
اک اور کھیت پکی سڑک نے نگل لیا
اک اور گاؤں شہر کی وسعت میں کھو گیا
-
موضوع : شہر
گاؤں کی آنکھ سے بستی کی نظر سے دیکھا
ایک ہی رنگ ہے دنیا کو جدھر سے دیکھا
-
موضوع : دنیا
جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی
مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی
-
موضوعات : شہراور 1 مزید
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں
-
موضوع : نقاب
منظروں کی بھیڑ ایسی تو کبھی دیکھی نہ تھی
گاؤں اچھا تھا مگر اس میں کوئی لڑکی نہ تھی
اخروٹ کھائیں تاپیں انگیٹھی پہ آگ آ
رستے تمام گاؤں کے کہرے سے اٹ گئے
شریفے کے درختوں میں چھپا گھر دیکھ لیتا ہوں
میں آنکھیں بند کر کے گھر کے اندر دیکھ لیتا ہوں
-
موضوعات : درختاور 1 مزید
نظر نہ آئی کبھی پھر وہ گاؤں کی گوری
اگرچہ مل گئے دیہات آ کے شہروں سے
پریوں ایسا روپ ہے جس کا لڑکوں ایسا ناؤں
سارے دھندے چھوڑ چھاڑ کے چلیے اس کے گاؤں
شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں
ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے
بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا
میرا بچپن بھی ساتھ لے آیا
گاؤں سے جب بھی آ گیا کوئی
-
موضوع : بچپن شاعری