مرزا غالب پر اشعار
غالب کی عظمت کا اعتراف
کس نے نہیں کیا ۔ نہ صرف ہندوستانی ادبیات بلکہ عالمی ادب میں غالب کی عظمت اور اس کے شعری مرتبے کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ غالب کے ہم عصر اور ان کے بعد کے شاعروں نے بھی ان کو ان کی استادی کا خراج پیش کیا ہے ۔ ایسے بہت سے شعر ہیں جن میں غالب کے فنی و تخلیقی کمال کے تذکرے ملتے ہیں ۔ ہم ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
غالب اور میرزا یگانہؔ کا
آج کیا فیصلہ کرے کوئی
قسمت کے بازار سے بس اک چیز ہی تو لے سکتے تھے
تم نے تاج اٹھایا میں نے غالبؔ کا دیوان لیا
ہم خود بھی ہوئے نادم جب حرف دعا نکلا
سمجھے تھے جسے پتھر وہ شخص خدا نکلا
وہ تبسم ہے کہ غالبؔ کی طرح دار غزل
دیر تک اس کی بلاغت کو پڑھا کرتے ہیں
اریبؔ دیکھو نہ اتراؤ چند شعروں پر
غزل وہ فن ہے کہ غالبؔ کو تم سلام کرو
سازؔ جب کھلا ہم پر شعر کوئی غالبؔ کا
ہم نے گویا باطن کا اک سراغ سا پایا
غالبؔ وہ شخص تھا ہمہ داں جس کے فیض سے
ہم سے ہزار ہیچ مداں نامور ہوئے
حامی بھی نہ تھے منکر غالبؔ بھی نہیں تھے
ہم اہل تذبذب کسی جانب بھی نہیں تھے
تم کو دعویٰ ہے سخن فہمی کا
جاؤ غالبؔ کے طرف دار بنو
حالیؔ سخن میں شیفتہؔ سے مستفید ہے
غالبؔ کا معتقد ہے مقلد ہے میرؔ کا
-
موضوع : میر تقی میر