Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سکون پر اشعار

زندگی میں کی جانے والی

ساری جستجو کا آخری اور وسیع تر ہدف سکون ہی ہوتا ہے لیکن سکون ایک عارضی کیفیت ہے۔ایک لمحے کو سکون ملتا بھی ہےتو ختم ہو جاتا ہےاسی لئے اس کی تلاش کا عمل بھی مستقل جاری رہتا ہے ۔ ہم نے جن شعروں کا انتخاب کیا ہے وہ ایک گہرے اضطراب اور کشمکش کے پیدا کئے ہوئے ہیں آپ انہیں پڑھئے اور زندگی کی بے نقاب حقیقتوں کا مشاہدہ کیجئے ۔

بڑے سکون سے افسردگی میں رہتا ہوں

میں اپنے سامنے والی گلی میں رہتا ہوں

عابد ملک

غم ہے تو کوئی لطف نہیں بستر گل پر

جی خوش ہے تو کانٹوں پہ بھی آرام بہت ہے

کلیم عاجز

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا

راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا

فیض احمد فیض

موت کی گود میں جب تک نہیں تو سو جاتا

تو صداؔ چین سے ہرگز نہیں سونے والا

صدا انبالوی

قرار دل کو سدا جس کے نام سے آیا

وہ آیا بھی تو کسی اور کام سے آیا

جمال احسانی

سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی

جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی

پیام فتحپوری

کس نے پایا سکون دنیا میں

زندگانی کا سامنا کر کے

راجیش ریڈی

سکون دل کے لیے عشق تو بہانہ تھا

وگرنہ تھک کے کہیں تو ٹھہر ہی جانا تھا

فاطمہ حسن

ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل

اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری

یہ کس عذاب میں چھوڑا ہے تو نے اس دل کو

سکون یاد میں تیری نہ بھولنے میں قرار

شہرت بخاری

نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں

ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے

کلیم عاجز

نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے

تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

نقش لائل پوری

دل کی ضد اس لئے رکھ لی تھی کہ آ جائے قرار

کل یہ کچھ اور کہے گا مجھے معلوم نہ تھا

آرزو لکھنوی

مے کدہ ہے یہاں سکوں سے بیٹھ

کوئی آفت ادھر نہیں آتی

عبد الحمید عدم

منزل پہ بھی پہنچ کے میسر نہیں سکوں

مجبور اس قدر ہیں شعور سفر سے ہم

کرامت علی کرامت

ملا نہ گھر سے نکل کر بھی چین اے زاہدؔ

کھلی فضا میں وہی زہر تھا جو گھر میں تھا

ابو المجاہد زاہد

کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میں

شراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں

محبوب خزاں

سکون دل جہان بیش و کم میں ڈھونڈنے والے

یہاں ہر چیز ملتی ہے سکون دل نہیں ملتا

جگن ناتھ آزاد

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے