Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں

اس عنوان کے تحت ہم نے ان شعروں کو جمع کیا ہے جو میر تقی میر جیسے عظیم شاعر کو موضوع بناتے ہیں ۔ میر کے بعد کے تقریبا تمام بڑے شعرا نے میر کی استادی اور ان کی تخلیقی مہارت کا اعتراف کیا ۔ آپ ان شعروں سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے کہ کس طرح میر اپنے بعد کے شعرا کے ذہن پر چھائے رہے اور کن کن طریقوں سے اپنے ہم پیشہ لوگوں سے داد وصول کرتے رہے ۔

اقبالؔ کی نوا سے مشرف ہے گو نعیمؔ

اردو کے سر پہ میرؔ کی غزلوں کا تاج ہے

حسن نعیم

شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی میں

آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں

امام بخش ناسخ

ریختے کے تمہیں استاد نہیں ہو غالبؔ

کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا

مرزا غالب

گو کہ تو میرؔ سے ہوا بہتر

مصحفیؔ پھر بھی میرؔ میرؔ ہی ہے

مصحفی غلام ہمدانی

نہ ہوا پر نہ ہوا میرؔ کا انداز نصیب

ذوقؔ یاروں نے بہت زور غزل میں مارا

شیخ ابراہیم ذوقؔ

صرف زباں کی نقالی سے بات نہ بن پائے گی حفیظؔ

دل پر کاری چوٹ لگے تو میرؔ کا لہجہ آئے ہے

حفیظ میرٹھی

سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہ

ہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرف

محمد رفیع سودا

شعر میرے بھی ہیں پر درد ولیکن حسرتؔ

میرؔ کا شیوۂ گفتار کہاں سے لاؤں

حسرتؔ موہانی

اب خدا مغفرت کرے اس کی

میرؔ مرحوم تھا عجب کوئی

مصحفی غلام ہمدانی

میرؔ کا رنگ برتنا نہیں آساں اے داغؔ

اپنے دیواں سے ملا دیکھیے دیواں ان کا

داغؔ دہلوی

گزرے بہت استاد مگر رنگ اثر میں

بے مثل ہے حسرتؔ سخن میرؔ ابھی تک

حسرتؔ موہانی

میں ہوں کیا چیز جو اس طرز پہ جاؤں اکبرؔ

ناسخؔ و ذوقؔ بھی جب چل نہ سکے میرؔ کے ساتھ

اکبر الہ آبادی

حالیؔ سخن میں شیفتہؔ سے مستفید ہے

غالبؔ کا معتقد ہے مقلد ہے میرؔ کا

الطاف حسین حالی

شاگرد ہیں ہم میرؔ سے استاد کے راسخؔ

استادوں کا استاد ہے استاد ہمارا

راسخ عظیم آبادی

موئے جز میرؔ جو تھے فن کے استاد

یہی اک ریختہ گو اب رہا ہے

مصحفی غلام ہمدانی

غالبؔ اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخؔ

آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میرؔ نہیں

مرزا غالب

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے