Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تہذیب حافی - نئی آوازوں میں ایک آواز

اردو شاعری کے باغ پر ایسی بہار آئی ہے جیسی شاید پہلے کبھی نہ آئی تھی۔ کئی نوجوان شاعراردو شاعری کو نئی بلندیوں تک لے جا رہے ہیں۔ تہذیب انہی نوجوان شاعروں میں سے ایک ہیں، جن کی شاعری لاکھوں لوگوں کے دلوں کو چھو رہی ہے ۔ یہاں ان کے کلام سے چند منتخب اشعار پیش کئے جا رہے ہیں۔

مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیا

میرا دکھ یہ ہے کہ میرا ہم سفر روتا نہ تھا

تہذیب حافی

میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر

یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے

تہذیب حافی

نیند ایسی کہ رات کم پڑ جائے

خواب ایسا کہ منہ کھلا رہ جائے

تہذیب حافی

داستاں ہوں میں اک طویل مگر

تو جو سن لے تو مختصر بھی ہوں

تہذیب حافی

تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں

سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ہے

تہذیب حافی

تجھ کو پانے میں مسئلہ یہ ہے

تجھ کو کھونے کے وسوسے رہیں گے

تہذیب حافی

پیڑ مجھے حسرت سے دیکھا کرتے تھے

میں جنگل میں پانی لایا کرتا تھا

تہذیب حافی

اس لیے روشنی میں ٹھنڈک ہے

کچھ چراغوں کو نم کیا گیا ہے

تہذیب حافی

میں سخن میں ہوں اس جگہ کہ جہاں

سانس لینا بھی شاعری ہے مجھے

تہذیب حافی

تیرا چپ رہنا مرے ذہن میں کیا بیٹھ گیا

اتنی آوازیں تجھے دیں کہ گلا بیٹھ گیا

تہذیب حافی

آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھ

میں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں

تہذیب حافی

اپنی مستی میں بہتا دریا ہوں

میں کنارہ بھی ہوں بھنور بھی ہوں

تہذیب حافی

میری نقلیں اتارنے لگا ہے

آئینے کا بتاؤ کیا کیا جائے

تہذیب حافی

صحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کو

ہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہے

تہذیب حافی

مرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیں

مری آنکھوں سے دریا دیکھنا صحرا لگے گا

تہذیب حافی

میں جس کے ساتھ کئی دن گزار آیا ہوں

وہ میرے ساتھ بسر رات کیوں نہیں کرتا

تہذیب حافی

بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا

ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا

تہذیب حافی

یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے

میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے

تہذیب حافی

کیا مجھ سے بھی عزیز ہے تم کو دیے کی لو

پھر تو میرا مزار بنے اور دیا جلے

تہذیب حافی

میں کہ کاغذ کی ایک کشتی ہوں

پہلی بارش ہی آخری ہے مجھے

تہذیب حافی

اک ترا ہجر دائمی ہے مجھے

ورنہ ہر چیز عارضی ہے مجھے

تہذیب حافی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے