Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک شہر_ناپید کا مرثیہ

عبد الوہاب البياتی

ایک شہر_ناپید کا مرثیہ

عبد الوہاب البياتی

MORE BYعبد الوہاب البياتی

    مکھیوں اور لوگوں کی کثرت سے آٹھوں پہر گونجتا میرا شہر ہے

    میری آنکھیں اسی کی ہوا میں کھلیں

    اور اس کی فصیلوں پہ پھرتے ہوئے

    میں نے آنکھوں سے اوجھل

    مناظر کو سوچا

    جنہیں دیکھنے کے لیے زندگی بھر سفر کا جہنم سہا

    یہیں میں نے سیکھے محبت کے معنی

    یہیں پر نفس کے پس و پیش کا فرق جانا

    یہیں میں نے دیکھا کہ کیسے گھروں سے بچھڑنے کا غم

    آدمی کو زمیں کی تہوں میں چھپے عالموں کی طرح رولتا ہے

    اسی شہر میں مجھ کو والد نے چیزوں کی پہچان دی

    اور دکھائے مجھے

    دشت میں رقص کرتے سرابوں کے چکر

    لپکتی ہوئی آگ دریا امنڈتی گھٹاؤں کے لشکر

    نفی اور اثبات کا فرق نیلے سمندر کے بے انت منظر

    یہ بتایا مجھے

    کس طرح صبر کرتے ہیں کیسے بزرگوں کی پاکیزہ روحوں سے ملتا ہے فیضان

    اسی روشنی کا

    بہاروں کی نکھری ہوئی تازگی کا

    جو اب تک نگاہوں میں اتری نہیں

    آستین زمیں میں یا بطن صدف میں کہیں دفن ہے

    اس مسیحا صفت کے لیے منتظر

    جو اسے کھوج کر

    دہر کی تیرگی کو نوید مسرت سے روشن کرے گا

    مرے باپ نے مجھ کو دن رات کے انتظار مسلسل سے واقف کیا

    اور دنیا کے نقشے پہ اس شہر کو ڈھونڈنے کی لگن

    دل کو دی

    وہ طلسمات کا شہر ناپید جو

    ہو بہ ہو

    میرے اس شہر کا عکس ہے

    اس کی آنکھوں کا رنگ اور پھیکی ہنسی بھی اسی شہر سی ہے

    مگر اس کے تن پر جو بے ہنر وحشیوں کا ٹھکانا نہیں

    جو نہ ان چیتھڑا پوش آوارہ گردوں کی وحشت سرا ہے

    نہ گرمی کے موسم میں ڈستی ہوئی مکھیوں اور لوگوں کی کثرت سے

    آٹھوں پہر گونجتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے