بہار کی ہوائیں آئیں شرق سے
چلی گئیں گزر گئیں کہ تیز تر تھیں برق سے
مگر وہ ایسے دھندلے دھندلے بلبلوں کو چھوڑ کر چلی گئی ہیں ساغر شراب میں
کہ فرق کوئی بھی نہیں ہے ان میں اور حباب میں
گلوں کی ایک ایک کر کے پتیاں
رواں ہیں فرش خاک کی طرف چماں چماں
تو اے حسین نازنیں
کہ جس کا چہرہ ہے گلاب گوں
شراب کے اثر سے جس کی سرخیاں ہوئیں فزوں
بتا کہ سبزہ زار میں
درخت جو اگے ہوئے ہیں کب تلک رہیں گے وہ بہار میں
قرار اک فریب ہے ہر اک نگاہ کے لیے
بہت ہی جلد لمحے آئیں گے یہیں
کہ ہوگی حاجت آدمی کو اک عصا کی قطع راہ کے لیے
ہر ایک سمت نور ہے
اٹھو اور آؤ ایک رقص ایک وجد و جوش میں
شباب کی ہے دل میں اب امنگ اک سرور ہے
یہ جب سماں چلا گیا
نہیں پھر اس سے فائدہ
کہ آئے اپنے سر کو دیکھ کر سفید ہوش میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.