بے طاقتی نے دل کی گرفتار کر دیا
بے طاقتی نے دل کی گرفتار کر دیا
اندوہ و درد عشق نے بیمار کر دیا
دروازے پر کھڑا ہوں کئی دن سے یار کے
حیرت نے حسن کی مجھے دیوار کر دیا
سائے کو اس کے دیکھ کے وحشت بلا ہوئی
دیوانہ مجھ کو جیسے پری دار کر دیا
نسبت ہوئی گناہوں کی از بس مری طرف
بے جرم ان نے مجھ کو گنہ گار کر دیا
دن رات اس کو ڈھونڈے ہے دل شوق نے مجھے
نایاب کس گہر کا طلب گار کر دیا
دور اس سے زار زار جو روتا رہا ہوں میں
لوگوں کو میری زاری نے بیزار کر دیا
خوبی سے بخت بد کی اسے عشق سے مرے
یاروں نے رفتہ رفتہ خبردار کر دیا
جس کے لگائی جی میں نہ اس کے ہوس رہی
یعنی کہ ایک وار ہی میں پار کر دیا
پہلو میں دل نے لوٹ کے آتش سے شوق کی
پایان کار آنکھوں کو خوں بار کر دیا
کیا جانوں عشق جان سے کیا چاہتا ہے میرؔ
خوں ریزی کا مجھے تو سزاوار کر دیا
مأخذ:
MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1786
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.