Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اسے کیوں ہم نے دیا دل جو ہے بے مہری میں کامل جسے عادت ہے جفا کی (ردیف .. ا)

مضطر خیرآبادی

اسے کیوں ہم نے دیا دل جو ہے بے مہری میں کامل جسے عادت ہے جفا کی (ردیف .. ا)

مضطر خیرآبادی

MORE BYمضطر خیرآبادی

    دلچسپ معلومات

    مضطر خیر آبادی کی مشہور زمانہ بحر رمل مخبون کی طویل غزل جو غالبا دنیا کی تمام شاعری کی طویل ترین بحر میں ہے۔ اس غزل کا ہر مصرع بروزن فعلاتن سو ارکان پر مشتمل ہے۔ (مرتبین) پہلا مصرع

    اسے کیوں ہم نے دیا دل جو ہے بے مہری میں کامل جسے عادت ہے جفا کی

    جسے چڑھ مہر و وفا کی جسے آتا نہیں آنا غم و حسرت کا مٹانا جو ستم میں ہے یگانہ

    جسے کہتا ہے زمانہ بت بے مہر و دغا باز جفا پیشہ فسوں ساز ستم خانہ بر انداز

    غضب جس کا ہر اک ناز نظر فتنہ مژہ تیر بلا زلف گرہ گیر غم و رنج کا بانی قلق و درد

    کا موجب ستم و جور کا استاد جفا کاری میں ماہر جو ستم کیش و ستم گر جو ستم پیشہ ہے

    دلبر جسے آتی نہیں الفت جو سمجھتا نہیں چاہت جو تسلی کو نہ سمجھے جو تشفی کو نہ

    جانے جو کرے قول نہ پورا کرے ہر کام ادھورا یہی دن رات تصور ہے کہ ناحق

    اسے چاہا جو نہ آئے نہ بلائے نہ کبھی پاس بٹھائے نہ رخ صاف دکھائے نہ کوئی

    بات سنائے نہ لگی دل کی بجھائے نہ کلی دل کی کھلائے نہ غم و رنج گھٹائے نہ رہ و رسم

    بڑھائے جو کہو کچھ تو خفا ہو کہے شکوے کی ضرورت جو یہی ہے تو نہ چاہو جو نہ

    چاہو گے تو کیا ہے نہ نباہو گے تو کیا ہے بہت اتراؤ نہ دل دے کے یہ کس کام کا دل

    ہے غم و اندوہ کا مارا ابھی چاہوں تو میں رکھ دوں اسے تلووں سے مسل کر ابھی منہ

    دیکھتے رہ جاؤ کہ ہیں ان کو ہوا کیا کہ انہوں نے مرا دل لے کے مرے ہاتھ سے کھویا

    مأخذ :
    • کتاب : Khirman (Part-1) (Pg. 342)
    • Author : Muztar Khairabadi
    • مطبع : Javed Akhtar (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے