اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں
اپنے ہونے سے بھی انکار کئے جاتے ہیں
ہم کہ رستہ ترا ہموار کئے جاتے ہیں
روز اب شہر میں سجتے ہیں تجارت میلے
لوگ صحنوں کو بھی بازار کئے جاتے ہیں
ڈالتے ہیں وہ جو کشکول میں سانسیں گن کر
کل کے سپنے بھی گرفتار کئے جاتے ہیں
کس کو معلوم یہاں اصل کہانی ہم تو
درمیاں کا کوئی کردار کئے جاتے ہیں
دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے
لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں
میرے دشمن کو ضرورت نہیں کچھ کرنے کی
اس سے اچھا تو مرے یار کئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.