بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا
جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا
سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں نگاہیں
کیا بات ہے میں وقت پے گھر کیوں نہیں جاتا
وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں
جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا
میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشہ
جاتے ہیں جدھر سب میں ادھر کیوں نہیں جاتا
وہ خواب جو برسوں سے نہ چہرہ نہ بدن ہے
وہ خواب ہواؤں میں بکھر کیوں نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.