گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی
گری گر کر اٹھی پلٹی تو جو کچھ تھا اٹھا لائی
نظر کیا کیمیا تھی رنگ چہروں سے اڑا لائی
خدا کے واسطے سفاکیاں یہ کس سے سیکھی ہیں
نظر سے پیار مانگا تھا وہ اک خنجر اٹھا لائی
نہ حسرت ہی نکلتی ہے نہ دل کو آگ لگتی ہے
مری ہستی مرے دامن میں کیا کانٹا لگا لائی
وہ سب بدمستیاں تھیں زر کی اب زر ہے نہ پیتے ہیں
ہماری مفلسی خود راہ پر ہم کو لگا لائی
مٹانے کو ہمارے یہ زمین و آسماں دونوں
ہمیشہ مل کے چلتے ہیں بہ ایں پستی و بالائی
جو کچھ دیکھا نہ دیکھا جو سنی وہ ان سنی شاعرؔ
نہ آئے ہم یہاں یہ زندگی مفت خدا لائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.