ہاتھ ہاتھوں میں نہ دے بات ہی کرتا جائے
ہاتھ ہاتھوں میں نہ دے بات ہی کرتا جائے
ہے بہت لمبا سفر یوں تو نہ ڈرتا جائے
جی میں ٹھانی ہے کہ جینا ہے بہرحال مجھے
جس کو مرنا ہے وہ چپ چاپ ہی مرتا جائے
خود کو مضبوط بنا رکھے پہاڑوں کی طرح
ریت کا آدمی اندر سے بکھرتا جائے
سرخ پھولوں کا نہیں زرد اداسی کا سہی
رنگ کچھ تو مری تصویر میں بھرتا جائے
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے
گھر کی دیوار کو اتنا بھی تو اونچا نہ بنا
تیرا ہمسایہ ترے سائے سے ڈرتا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.