اک سانپ مجھ کو چوم کے تریاق دے گیا
اک سانپ مجھ کو چوم کے تریاق دے گیا
لیکن وہ اپنے ساتھ مرا زہر لے گیا
اکثر بدن کی قید سے آزاد ہو کے بھی
اپنا ہی عکس دور سے میں دیکھنے گیا
دنیا کا ہر لباس پہننا پڑا اسے
اک شخص جب نکل کے مرے جسم سے گیا
ایسی جگہ کہ موت بھی ڈر جائے دیکھ کر
میں خود کو زندگی سے بہت دور لے گیا
محسوس ہو رہا ہے کہ میں خود سفر میں ہوں
جس دن سے ریل پر میں تجھے چھوڑنے گیا
کتنی سبک سی آج مرے گھر کی شام تھی
میں فائلوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے گیا
اشعار کا نزول ہے خالی دماغ میں
اے کیفؔ تو نہ جانے کہاں چھوڑنے گیا
- کتاب : shab khuun (50) (rekhta website) (Pg. 59)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.