کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں
سارے تماشے ختم ہوئے لوگ جا چکے
اک ہم ہی رہ گئے جو فریب سحر میں ہیں
ایسی تو کوئی خاص خطا بھی نہیں ہوئی
ہاں یہ سمجھ لیا تھا کہ ہم اپنے گھر میں ہیں
اب کے بہار دیکھیے کیا نقش چھوڑ جائے
آثار بادلوں کے نہ پتے شجر میں ہیں
تجھ سے بچھڑنا کوئی نیا حادثہ نہیں
ایسے ہزاروں قصے ہماری خبر میں ہیں
آشفتہؔ سب گمان دھرا رہ گیا یہاں
کہتے نہ تھے کہ خامیاں تیرے ہنر میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.