ان سے امید رو نمائی ہے
ان سے امید رو نمائی ہے
کیا نگاہوں کی موت آئی ہے
حسن مصروف خود نمائی ہے
عشق کا دور ابتدائی ہے
دل نے غم سے شکست کھائی ہے
عمر رفتہ تری دہائی ہے
دل کی بربادیوں پہ نازاں ہوں
فتح پا کر شکست کھائی ہے
میرے معبد نہیں ہیں دیر و حرم
احتیاطاً جبیں جھکائی ہے
وہ ہوا دے رہے ہیں دامن کی
ہائے کس وقت نیند آئی ہے
کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے
شمع پروانہ ہوں کہ غنچہ و گل
زندگی کس کو راس آئی ہے
گل فسردہ چمن اداس شکیلؔ
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے
- Shabistan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.