امیر امام
غزل 109
نظم 10
اشعار 25
یہ کار زندگی تھا تو کرنا پڑا مجھے
خود کو سمیٹنے میں بکھرنا پڑا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دھوپ میں کون کسے یاد کیا کرتا ہے
پر ترے شہر میں برسات تو ہوتی ہوگی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جو شام ہوتی ہے ہر روز ہار جاتا ہوں
میں اپنے جسم کی پرچھائیوں سے لڑتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ معرکہ کہ آج بھی سر ہو نہیں سکا
میں تھک کے مسکرا دیا جب رو نہیں سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 2
چلتے چلتے یہ گلی بے_جان ہوتی جائے_گی رات ہوتی جائے_گی سنسان ہوتی جائے_گی دیکھنا کیا ہے نظر_انداز کرنا ہے کسے منظروں کی خود_بہ_خود پہچان ہوتی جائے_گی اس کے چہرے پر مسلسل آنکھ رک سکتی نہیں آنکھ بار_حسن سے ہلکان ہوتی جائے_گی سوچ لو یہ دل_لگی بھاری نہ پڑ جائے کہیں جان جس کو کہہ رہے ہو جان ہوتی جائے_گی کر ہی کیا سکتی ہے دنیا اور تجھ کو دیکھ کر دیکھتی جائے_گی اور حیران ہوتی جائے_گی کاکل_خم_دار میں خم اور آتے جائیں_گے زلف اس کی اور بھی شیطان ہوتی جائے_گی آتے آتے عشق کرنے کا ہنر آ جائے_گا رفتہ_رفتہ زندگی آسان ہوتی جائے_گی جا چکیں خوشیاں تو اب غم ہجرتیں کرنے لگے دل کی بستی اس طرح ویران ہوتی جائے_گی