Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ادریس آزاد

ادریس آزاد کے اشعار

6.6K
Favorite

باعتبار

عید کا چاند تم نے دیکھ لیا

چاند کی عید ہو گئی ہوگی

میں تو اتنا بھی سمجھنے سے رہا ہوں قاصر

راہ تکنے کے سوا آنکھ کا مقصد کیا ہے

اتنے ظالم نہ بنو کچھ تو مروت سیکھو

تم پہ مرتے ہیں تو کیا مار ہی ڈالو گے ہمیں

میں اپنے آپ سے رہتا ہوں دور عید کے دن

اک اجنبی سا تکلف نئے لباس میں ہے

دل کا دروازہ کھلا تھا کوئی ٹکتا کیسے

جو بھی آتا تھا وہ جانے کے لیے آتا تھا

تری تعریف کرنے لگ گیا ہوں

محبت نے دیانت چھین لی ہے

میں نے جتنے بھی لوگ دیکھے ہیں

سب کے سینوں میں روگ دیکھے ہیں

جب چھوڑ گیا تھا تو کہاں چھوڑ گیا تھا

لوٹا ہے تو لگتا ہے کہ اب چھوڑ گیا ہے

نہیں نہیں میں اکیلا تو دل گرفتہ نہ تھا

شجر بھی بیٹھا تھا مجھ سے کمر لگائے ہوئے

وہ شہر بھر کو فسانے سناتا پھرتا ہے

ہمارے سامنے سچا بنے تو بات بنے

کون کافر ہے جو کھیلے گا دیانت سے یہاں

جب مری جیت ہے وابستہ تری ہار کے ساتھ

میں خود اداس کھڑا تھا کٹے درخت کے پاس

پرندہ اڑ کے مرے ہاتھ پر اتر آیا

تم نے تاروں کو رہنما جانا

ہم نے تاروں کی رہنمائی کی

میں جس میں دفن ہوں اک چلتی پھرتی قبر ہے یہ

جنم نہیں تھا وہ دراصل مر گیا تھا میں

جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے

وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی میں تھا

بجتا رہتا ہے مسلسل کسی بربط کی طرح

کس کی دستک پہ لگا ہے مرا دروازۂ دل

ٹوٹی نشست دل تو محبت کی آبرو

واپس اسی مقام پہ لائی نہ جا سکی

کھینچ لاتی ہے سمندر سے جزیرے سر آب

جب مری آنکھ کو منظر کی تمنا ہو جائے

اسے احساس ہونا چاہیے تھا

کہ بچے کو کھلونا چاہیے تھا

وہ شوق ربط نو میں کھڑی جھولتی رہی

میں شاخ اعتبار سے پھل کی طرح گرا

تری رونمائی کی رات بھی میں جہاں کھڑا تھا کھڑا رہا

کہ ہجوم شہر کو چیر کر مجھے راستہ نہیں چاہیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے