افتخار نسیم
غزل 34
نظم 1
اشعار 21
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے
کب میں کہتا ہوں مجھے پیار ہی کرتا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہزار تلخ ہوں یادیں مگر وہ جب بھی ملے
زباں پہ اچھے دنوں کا ہی ذائقہ رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 4
اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا جس گھڑی آیا پلٹ کر اک مرا بچھڑا ہوا عام سے کپڑوں میں تھا وہ پھر بھی شہزادہ لگا ہر گھڑی تیار ہے دل جان دینے کے لیے اس نے پوچھا بھی نہیں یہ پھر بھی آمادہ لگا کارواں ہے یا سراب_زندگی ہے کیا ہے یہ ایک منزل کا نشاں اک اور ہی جادہ لگا روشنی ایسی عجب تھی رنگ_بھومی کی نسیمؔ ہو گئے کردار مدغم کرشن بھی رادھا لگا