Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بارش پر اشعار

بارش کا لطف یا تو آپ

بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔

میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی

تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

سلطان اختر

اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں

بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی

جمال احسانی

تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں

وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے

جمال احسانی

دھوپ نے گزارش کی

ایک بوند بارش کی

محمد علوی

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

پروین شاکر

بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ

بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا

عبد الحمید عدم

دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا

اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا

قتیل شفائی

ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر

وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے

سجاد باقر رضوی

برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی

بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی

حسرتؔ موہانی

کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے

ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا

اختر ہوشیارپوری

ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ

تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی

انجم سلیمی

یاد آئی وہ پہلی بارش

جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا

ناصر کاظمی

اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے

موسلا دھار برس میری جان

راجیندر منچندا بانی

کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں

تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو

جاذب قریشی

دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں

بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں

اظہر فراغ

برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے

کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے

ندا فاضلی

ہم سے پوچھو مزاج بارش کا

ہم جو کچے مکان والے ہیں

اشفاق انجم

بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے

درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے

مرغوب علی

ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب

آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا

سدرشن فاکر

گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں

کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے

قتیل شفائی

برس رہی تھی بارش باہر

اور وہ بھیگ رہا تھا مجھ میں

نذیر قیصر

اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا

اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا

محسن نقوی

کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں

اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا

کیف بھوپالی

دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف

اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف

شباب للت

گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں

چھتوں پر کھلے پھول برسات کے

منیر نیازی

عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں

بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں

خالد معین

کیا کہوں دیدۂ تر یہ تو مرا چہرہ ہے

سنگ کٹ جاتے ہیں بارش کی جہاں دھار گرے

شکیب جلالی

در و دیوار پہ شکلیں سی بنانے آئی

پھر یہ بارش مری تنہائی چرانے آئی

کیف بھوپالی

فلک پر اڑتے جاتے بادلوں کو دیکھتا ہوں میں

ہوا کہتی ہے مجھ سے یہ تماشا کیسا لگتا ہے

عبد الحمید

اور بازار سے کیا لے جاؤں

پہلی بارش کا مزا لے جاؤں

محمد علوی

کوئی کمرے میں آگ تاپتا ہو

کوئی بارش میں بھیگتا رہ جائے

تہذیب حافی

وہ اب کیا خاک آئے ہائے قسمت میں ترسنا تھا

تجھے اے ابر رحمت آج ہی اتنا برسنا تھا

کیفی حیدرآبادی

آنے والی برکھا دیکھیں کیا دکھلائے آنکھوں کو

یہ برکھا برساتے دن تو بن پریتم بیکار گئے

حبیب جالب

کچی دیواروں کو پانی کی لہر کاٹ گئی

پہلی بارش ہی نے برسات کی ڈھایا ہے مجھے

زبیر رضوی

فرقت یار میں انسان ہوں میں یا کہ سحاب

ہر برس آ کے رلا جاتی ہے برسات مجھے

امام بخش ناسخ

کون ہے اس رم جھم کے پیچھے چھپا ہوا

یہ آنسو سارے کے سارے کس کے ہیں

جمال احسانی

آج تو ایسے بجلی چمکی بارش آئی کھڑکی بھیگی

جیسے بادل کھینچ رہا ہو میرے اشکوں کی تصویریں

مکیش عالم

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے