aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو میں شعری ونثر ی اصناف پر بہت سار ی کتابیں لکھی گئی ہیں اور ہر کتاب کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں لیکن اگر اس کتا ب کی بات کی جائے تو یہ دیگر تمام سے الگ ہے کیونکہ مصنف نے بہت ہی تفصیل سے ان تمام اصناف کا ذکر ہے جو دیگر کتابوں میں ملتی بھی نہیں ہیں۔ ابتدا میں نثر و نظم کے فرق کے ساتھ گفتگو آگے بڑھاتے ہیں پھر عربی اصناف ،فارسی اصناف ، روایتی اصناف (اس میں نظم کے ساتھ وہ تمام اصناف ہیں جن کا تعلق کلاسک صنف شاعری سے ہے)۔ قدیم اردو میں دکنی اصناف جیسے ذولسانی ریختہ ،جکری، سہیلا ، سی حرفی ، ناری نامہ ، لوری نامہ وغیرہ ۔ مذہبی اصناف میں زاری، نوحہ اور واویلا جو عام طو ر پر غیر معروف ہیں ۔اردو نے بھی خود سے کئی اصناف تخلیق کی ہیں جیسے ریختی ، پہیلی اور مکرنی وغیرہ۔ ہندی اصناف ، بارہ ماسہ ، موسمی گیت ، موسیقی گیت اورمغربی اصناف کا بھی ذکر ہے۔ نثر میں بھی ایسے بے شمار اصناف کا ذکر کیاگیا ہے جس سے بہت سے ادب کے قاری بھی واقف نہیں ہوتے ہیں ۔ اس اعتبار سے کہا جاسکتا ہے کہ اصناف کے معاملہ میں یہ کتاب بہت ہی عمدہ اور معلوماتی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets