aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اختر الایمان جدید نظم کے مایہ ناز شاعر تھے ۔ ان کی نظموں میں حسن کی مختلف کیفیتوں کا اظہار جمالیاتی حس کے ساتھ ابھرتا ہے۔ ان سے متعلق شکیل الرحمن کی یہ کتاب اپنی نوعیت کی انوکھی کتاب ہے۔ ضخامت کے باوجود کہیں پراکتاہٹ یا بوجھل پن کا احساس نہیں دلاتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ان کی تنقید میں شعریت اور مٹھاس ملتی ہے جس کا اندازہ اس کتاب کے مطالعہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ اس میں تین بنیادی موضوعات لئے گئے ہیں۔" رومانیت، لاشعور کی عکس ریزی اور پھر آخر میں چند نظمیں"۔ جہاں تک رومانیت کی بات ہے تو اختر الایمان کی رومانیت کی بنیاد انسان دوستی کے جذبے پر ہے۔ وہ انسان کے مستقبل کے تعلق سے فکر مند نظر آتے ہیں اور معاشرے کے کرب کو اپنے وجود کا کرب سمجھتے ہیں۔ ان کے ان احساسات کو اشعار میں دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرا باب لاشعور کی عکس ریزی ہے۔ اس کا مطالعہ کیجئے تو اندازہ ہوتا ہے کہ اختر الایمان کی نظموں میں لاشعور کی عکس ریزی جمالیاتی خصوصیات کا احساس دلاتی ہے پھر ان کی نظموں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پوری کتاب میں مطالعہ کے دوران کسی بھی جملے میں تلخی یا ہتک کا احساس نہیں ہوتا ہے۔ یہ مصنف کا کمال ہے کہ انہوں نے ایک عمیق مطالعہ بھی پیش کردیا اور کسی کی دل آزاری بھی نہیں ہوئی ۔ یہ کسی متبحر مصنف کا کمال ہوسکتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets