aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کلیم الدین احمد ایک بلند پایہ ناقدتھے۔ان کی تنقید میں شدت اورسخت گیری تھی۔اس کےباوجود ان کی تنقید سےاردوادب کوبہت زیادہ فائدہ ہوا۔انھوں نے اردوتنقید کی جس طرح رہنمائی کی اوراس کے سرمائے میں جو بیش قیمت اضافہ کیا اسے ہمیشہ قدرومنزلت کی نظر سے دیکھا جائے گا۔زیر نظر کتاب”عملی تنقید“ کلیم الدین احمد کی ایک اہم تصنیف ہے۔جس میں انھوں نی اردوادب کی سرمایہ کوعملی تنقید کے تحت لا کر اس کی قدرومنزلت طے کرنے کی سعی کی ہے۔ اس کتاب کو تین جلدوں میں منقسم کرتے ہوئے،ہرحصےمیں مختلف ابواب کےتحت اردوادب کےسرمایہ کوعملی تنقید کےاصولوں کے تحت پرکھا گیا ہے۔جلد اول اردو نظم،جس میں تمام اصناف کا جائزہ لیا گیا ہے۔جلد دوم نثر جس میں ناول، افسانہ اورتنقید اور دیگراصناف کاجائزہ لیا گیا ہے۔جلد سوم اصول تنقید کےتحت تنقید کےاصول بتائے گئے ہیں۔ یہ کتاب عملی تنقید کو سمجھنےمیں کارآمد ہے۔