aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں وزیر آغا کا نام محتاج تعارف نہیں ہے۔تقریر ہو یا تحریر ہو، تنقید ہو یا نظم، انشائیہ ہو یا تقریظ ہر رنگ میں اپنا ایک منفرد اسلوب کے ساتھ ایک اہم مرتبہ پر فائز ہیں۔زیر نظر کتاب ان کے انشائیوں کا مجموعہ ہے۔جس میں مصنف کی رنگا رنگ شخصیت وکردار کا رنگ جھلک رہا ہے۔سخت سے سخت بات کو نرم انداز میں کہنے کا یہ طرز کم ادیبوں کو نصیب ہوتا ہے۔ان کے اسلوب کی یہ خاص بات ہے کہ وہ طنز کی تیر بھی خوب چلاتے ہیں۔وہ جس موضوع پر بھی انشائیہ لکھتے ہیں وہ ان کی ذہنی ،فکری اور جذباتی ردعمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر انشائیہ میں ان کے گہرے تجربے اور مشاہدے کا عکس صاف جھلکتا ہے۔ان کی اپنی زندگی کی رنگا رنگی نے،انشائیوں کے موضوعات میں تنوع اور دلچسپی پیدا کردی ہے۔وہ انشائیوں میں قاری کو شریک ہی نہیں کرتے بلکہ اپنا ہم خیال بنالیتے ہیں۔اس کتاب میں "چوری سے یاری تک بشمول 15 انشائیے ہیں۔ جواپنی تازگی اور توازن فکر و نظرکے لحاظ سے اردو دب میں یاد گار رہیں گے۔"سیاح "،"چیخنا"،"فٹ پاتھ"،"کچھ رشتہ داروں کی شان میں"،درمیانہ درجہ "۔اور " طوطا پالنا"،ایسے انشائیے ہیں جن میں وزیر آغا نے چھپے ہوئے ایسے تعجب خیز پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا ہے ،جن سے قاری خوب محظوظ ہوتا ہے۔یہ تمام انشائیے اپنی انفرادیت کے باعث قابل توجہ ہیں۔"چوری سے یاری تک" اسی انشایئہ پر کتاب کا نام رکھا گیا ہے۔جس میں ہند وپاک کی تہذیب وثقافت کا احاطہ بڑے دلکش انداز میں کیا گیا ہے۔کتاب میں شامل دیگر انشائیے بھی دلچسپ اور پر لطف ہیں ۔ان کے اسلوب کی تازگی ،نئے معنی کا جہاں آباد کیے یہ انشائیے صنف انشائیہ نگاری میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets