aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"درد زندگی "احسان دانش کا شعری مجموعہ ہے۔ احسان دانش کی شاعری قدرت کی اور اس ماحول کی عکاسی کرتی ہے جس میں انہوں نے مزدوری کی۔ چونکہ وہ خو د مزدور تھے اس وجہ سے مزدور اورکمزور طبقہ کے لوگوں کے درد کو محسوس کرتے تھے۔انہوں نے اپنی شاعری میں عوام کے مسائل ان کا درداوران کی تکالیف کو پیش کیاہے،سماج میں ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جاتا ہے،اسے پیش کیا ،زمینداروں کے مظالم کو لفظوں کا پیرہن عطاکیا ،سرکاری حکام کی بداخلاقی کو موضوع گفتگو بنایا،چونکہ یہ وہ مسائل ہیں،جن سے غریب مزدور ہر روز نبرد آزما ہوتا ہے۔ احسان دانش کا خمیر کاندھلہ کی زمین سے بنا تھا ،یہ بزرگوں صوفیوں اور اولیاء اللہ کی سرزمین ہے،احسان دانش کے خون میں بھی ان کے اثرات موجود تھے ،وہ شریعت اسلامیہ کے ثناخواں تھے ،اس پر عمل کرنے والے تھے ،اسے کائنات کی فلاح کا ضامن خیال کرنے والے تھے ،لوگوں کو شرعیت سے دور ہوتا دیکھ کر تکلیف محسوس کرتے تھے،یہی وجہ ہے انھوں نے اسلامی احکامات کو اپنے اشعار میں پیش کیا ، چنانچہ زیرنظر کتاب میں موجود شاعری بھی ان کے انھیں خیالات کی غمازی کرتی ہے۔ نیز کتاب کے آخر میں احسان دانش کے حالات زندگی پر بھی روشنی پڑتی ہے۔
एहसानुल-हक़ (1914-1982)ज़िन्दगी का हौसला और जोश बढ़ाने वाली शाइरी के लिए मशहूर। कान्धला, मुज़फ़्फ़र नगर (उत्तर प्रदेश) में जन्म। ग़रीबी ने चौथी क्लास से आगे न पढ़ने दिया। घर चलाने के लिए मज़्दूरी करने लगे। 15 साल की उम् में लाहौर जा बसे और वहाँ भी मज़्दूरी, चौकीदारी और बाग़बानी जैसे काम किए। फिर एक बुक डिपो में नौकरी मिल गई। इन सब कामों के बीच पढ़ाई भी की और शाइरी भी। ‘ताजवर’ नजीबाबादी के शागिर्द थे।
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free