aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حموربی اٹھارویں صدی قبل مسیح میں قدیم بابل کے پہلے شاہی خاندان کا چھٹا اور سب سے مشہور بادشاہ گزرا ہے۔ سمیر اور اکاد “جنوبی عراق‘‘ کی شہری ریاستوں کو اپنی قلمرو میں شامل کیا اور لرسا کے ایلمی بادشاہ کو شکست دے کر اس کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ مگر فتوحات سے زیادہ اپنے ضابطہ قوانین کے لیے مشہور ہے۔ حموربی کا قانونی ،آئینی اور اخلاقی ضابطہ دنیا کا سب سے قدیم ضابطہ ہے۔"حمورابی کا ضابطہ قانون انسانی تاریخ میں پہلی قانونی دستاویز مانی جاتی ہے ، جس میں قوانین کو تحریراً ایک مکمل ضابطے کی صورت میں پیش کیا گیا۔اس کی تاریخ تخلیق 18ویں صدی قبل مسیح بتائی جاتی ہے۔ اس ضابطے میں 282قوانین شامل ہیں،جنہیں بارہ الواح پر لکھا گیا۔اسے تحریری صورت میں8 فٹ بلند پتھر کے ستونوں پر کندہ کرایاگیا ،جنہیں بابل اورمیسوپوٹیمیاکے دیگرشہروں کے بڑے چوکوں میں نصب کروا یا گیا تاکہ ہر خاص و عام کی رسائی میں آسکے اور عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد ان سے آگاہ ہوسکے "حموربی اور بابلی تہذیب وتمدن"حموربی کے نظریات ، قانون اور قدیم بابلی گم گشتہ تہذیب و ثقافت کی بیش بہا معلومات کا خزانہ ہے۔ مالک رام نے یہ کتاب مولوی عبد الحق کے کہنے پر لکھی۔ اور انھوں نے حموربی کے " قانون" کا ترجمہ کرنے کو کہا۔ پھر اس حوالے سے کچھ مضامین رسالے "تاریخ اور سیاسیات" میں شائع بھی ہوئے۔ مگر یہ رسالہ ناپید ہو گیا۔ زیر نظر کتاب میں مالک رام نے اسےدنیا کی قدیم قانونی دستوری دستاویز قرار دیا ہے۔ حموبی کا قانون کم وبیش تقریبا دو ہزار برس تک نہ صرف بابل(سومر اور اکدا) ہی میں ، بلکہ ایشیائے کوچک اور وسط ایشیا کے بہت سے خطے میں بھی نافذ رہا۔اس کتاب کو پانچ ابواب میں منقسم کیا گیا ہے:۔ قانون حموربی۔ حموربی کون تھا؟ بابلی تہذیب و تمدّن۔ بابلی مذہب و معتقدات اور بابلی زبان وادبیات ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets