aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو میں انشائیہ نگاری کی شروعات تو نثر کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی لیکن فنی طور پر اس کی نشو ونما مغربی اصناف کے زیر اثر ہوئی ۔اردو میں انشائیہ نے اپنی شناخت بنائی اور کئی عمدہ انشائیہ نگار پیدا ہوئے ۔ فنی طور پر اس کے خد و خال کو متعین کرنے میں یہ کتاب بہت ہی معاون ہے ۔انشائیہ کے بارے میں جیسا کے اب تک کی روایت ہے کہ مغرب سے آغاز ہے اور وہیں پروان چڑھا۔ اردو میں جب اس کا باضابطہ آغاز ہوا تو اس کے اصول و خدو خال متعین کیے جانے لگے کہ یہ کس طر ح کی رسمی تحریر ہوتی ہے کہ جس میں بے رسمی کا دخل سب سے زیادہ ہوتا ہے ۔ طنز و انشاء دونوں لازم ملزوم ہیں یا دونوں میں کس قدر فرق ہوتا ہے ۔ کیا انشائیہ اصلاحی تحریر ہوتی ہے یا پھر مزا حیہ ہوتی ہے اور اصلاح کا پہلو مخفی ہوتا ہے ۔ ان تمام جزئیات کو وزیر آغا نے اپنی اس کتاب میں پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب جہاں ناقدین کے لیے بنیادی مآخد کی حیثیت رکھتی ہے وہیں ریسرچ اسکالروں کے لیے بہت سارے اشارات ملتے ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets