aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعر مشرق علامہ اقبال کے فکر و فلسفہ ،کلام ،موضوعات پر مختلف پہلوؤں سے مختلف حضرات نے وقتا فوقتا جائزے اور تبصرے پیش کیے ہیں۔زیر نظر آل احمد سرور کے مضامین کا مجموعہ ہے جو انھوں نے کلام اقبال پر تحریر کیے ہیں۔ انھوں نے یہ مضامین طالب علمی کے زمانےمیں لکھے تھے۔جس میں "بال جبرئیل " "جبرئیل مشرق"، "اقبال اور ان کا فلسفہ" ،"اقبال اور ابلیس"،"اقبال اور ان کے نکتہ چیں"، "اقبال اور مغرب"، اور" اقبال اور ان کا فلسفہ" وغیرہ مضامین شامل ہیں۔آل احمد سرور کی تحریروں میں عموما جامعیت ،قطعیت اور اختصار کی خصوصیات انھیں وقار بخشتی ہیں۔کتاب میں شامل "اقبال اور ان کے نکتہ چین" ایک ایسامضمون ہے جس کی اقبالیات میں بڑی شہرت اور اہمیت ہے۔سرور صاحب نے ان تمام اعتراضات کا بالترتیب اور مدلل جواب دیا ہے جو اقبال پر مختلف حلقوں کی طرف سے کئے گئے تھے۔ ان اعتراضات کی بازگشت اب بھی دبے لفظوں میں کبھی کبھار تحریری یا زبانی صورت میں دوران بحث سنائی دیتے ہیں۔ سرور صاحب کے یہ مضامین گرانما یہ ہیں۔انھوں نے فکرونظر کے جن زایوں سے اقبال کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے۔اس سے مطالعہ اقبال کی تحریک ملتی ہے۔
सुरूर, आल-ए-अहमद (1911-2002) उर्दू आलोचना को बौद्धिक तेज़ी, वैचारिक फैलाव और दृष्टि की व्यापकता देने वाले प्रमुख आलोचक और बुद्धिजीवी। बदायूँ (उत्तर प्रदेश) में जन्म। उर्दू और अंग्रेज़ी पर समान अधिकार। मुस्लिम यूनिवर्सिटी अलीगढ़ में उर्दू के प्रोफ़ेसर रहे।
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free