aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنے کلام میں زندگی کے ہر پہلو کی ترجمانی کی ہے۔انسان بالخصوص مومن کوبلندی سے ہم کنار کرنے کا ایک مکمل لائحہ عمل پیش کیا ہے۔انھوں نے فلسفہ ،اسلامیات،بین الاقوامی سیاست،ملکی و غیر ملکی معاملات،عشق رسول ﷺ،مسلمانوں کا عروج و زوال وغیرہ ہر موضوع کو شاعری میں پیش کیا ہے۔ہند کی سیاسی ،معاشرتی، تہذیبی اور اقتصادی مسائل کو سلجھانے اور خاص کر ہم وطنوں میں قومی و ملی جذبہ کو پروان چڑھانے میں کلام اقبال نے اہم کردار اداکیا ہے۔اس میں شبہ نہیں کہ وہ سب کچھ ان کی شاعری کی ساحری ہے،لیکن ان کی نثر نگاری بھی اس اہم کام میں اہمیت کی حامل ہے۔ان کی نثر ہزاروں صفحات پر مشتمل ہے ۔جو اس عظیم شاعر کی شخصیت کا آئینہ ہے۔بے شک اقبال نے نثر میں باضباطہ کتابیں نہیں لکھی لیکن ان کی نثر مضامین اور مقالات کی صورت میں محفوظ ہے۔جو مطالعہ اقبال میں اہمیت کی حامل ہیں۔اسی لیے اس کتاب میں عبادت بریلوی نے اقبال کی نثر نگاری کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔جسے ہم اقبال کی نثر کا تعارف بھی کہہ سکتے ہیں۔جس کے مطالعہ سے اقبال کی نثر نگاری کے اسلوب ،بنیادی اصولوں سے واقفیت ہوجاتی ہے۔مصنف نے اقبال کے موضوعات نثر کا تنقیدی جائزہ بھی پیش کیا ہے۔جس سے اردو نثر کی روایت میں علامہ اقبال کی نثر نگاری کی کیا اہمیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔