aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں عہد جدید کی تاریخ میں کرشن چندر بحیثیت افسانہ نگا ر وناول نگار اہم مقام رکھتے ہیں۔اردو افسانے کو بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں ایک نیا موڑ دینے میں ان کا اہم حصہ رہا ہے۔ان کے افسانے اور ناول کے موضوع اس ملک کے معاشرے کے تمام سماجی ،معاشی ،اخلاقی ،نفسیاتی اور ان مسائل سے نمٹتے ہوئے افراد ہیں۔ان کی تخلیقات قاری کو ذہنی اور جذباتی طور پر کسی نہ کسی حد تک تبدیل ہوجانے پر مجبور کرتے ہیں۔ان کی تخلیقات نہ صرف جمالیاتی تسکین فراہم کرتے ہیں بلکہ اس کی فکر کو بھی مہمیز کرتے ہیں۔جیلانی بانو نے اپنی کتاب "ہندوستانی ادب کے معمار کرشن چندر" میں کرشن چندر کی حیات و فن کامکمل جائزہ پیش کیا ہے۔جس میں مختلف عنوانات جیسے "کرشن چندر کا فکری رویہ،کرشن چندر کا فن،کرشن چندر کا ناول،ان کی دیگر تحریروں کا تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔