aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اہل اردو ادب کے لیے نظم طباطبائی کا نام محتاج تعارف نہیں ہے۔موصوف وہ صاحب قلم ہیں ۔جنھوں نے اردو کو نہایت متین اور عالمانہ گفتگو سے نہ صرف روشناس کرایا بلکہ ایسے اصول وضوابط وضع کئے ۔جس سے ہر قسم کے دقیق اور جدید سانئسی مضامین کو بآسانی تحریر کیا جاسکتا ہے۔نقد و نظر، شاعری ، نثرنگاری ،ترجمہ، عروض ،صنائع و بدائع ، غرض اردو ادب کا کوئی ایساشعبہ نہیں جس میں نظم صاحب کو مہارت نہ ہو۔ایک طرح سے آپ مجتہد جامع الشرائط تھے۔شاعری میں صرف دو تخلیقات دواوین کی صورت میں محفوظ ہیں۔ایک دیوان "قصائد اور منظومات "کا ہے جو "نظم طبا طبائی " کے نام سے موسوم ہے۔دوسرا دیوان "صوت تغزل" غزلوں پر مشتمل ہے۔پیش نظر ان کے وہ قصائد اور نظموں کا مجموعہ ہے ۔جو مختلف ادبی رسائل میں بار بار شائع ہوتی رہی ہیں۔جن کو عوام و خواص میں بے حد پسند کیا گیاہے۔جنھیں آج بھی لوگ پڑھنا چاہتے ہیں،لوگوں کی اسی دلچسپی کے پیش نظر اس کلام کو دیوان کی صورت میں یکجا کیا گیا ہے۔اس دیوان کو سید امیر حسن اور محترمہ قمر حسن صاحبہ نے مرتب کیا ہے۔
नज़्म तबातबाई, सय्यद अ’ली हैदर (1852-1933) उर्दू के अ’लावा अ’रबी और फ़ारसी की गहरी महारत थी। अंग्रेज़ी भी जानते थे। पहले कलकत्ता में वाजिद अ’ली शाह के शहज़ादों को पढ़ाने का काम किया और फिर हैदराबाद पहुँचे जहाँ निज़ाम कालेज में उस्ताद मुक़र्रर हुए। ‘दारुत्तर्जुमा’ में अनुवाद का काम भी किया। उनकी किताब ‘शर्ह-ए-दीवान-ग़ालिब बहुत मशहूर हैं, जिस में उन्होंने ग़ालिब को समझने-समझाने का एक नया अंदाज क़ाएम किया है।
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free