aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دارا شکوہ نے اپنی تصنیف ’سکینتہ الاولیا‘ میں اپنے استاد شیخ کا ذکر کیا ہے۔ وہ اپنے استاد کی شخصیت اور اُن کے علم اور حقائق پر ان کی گہری نظر سے بہت متاثر تھا،’سکینتہ الاولیا‘ میں محمد دارا شکوہ نے اپنے پیر و مرشد حضرت مُلّا شاہؒ کو بڑی محبت سے یاد کیا ہے۔جس سے محسوس ہوتا ہے کہ ان کے دل میں اپنے پیر و مرشد کا کتنا احترام تھا۔ کتاب میں قادریہ سلسلہ ہی کا ذکر زیادہ ہے۔ حضرت میاں میرؒ (میاں جیو) اور اُن کے مرید حضرت مُلّا شاہؒ (لسان اللہ) دونوں کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار بڑی شدّت سے کیا ہے۔ دارا شکوہ حضرت مُلّا شاہؒ کا مرید بن گیا اور اُن سے انسان، زندگی، کائنات، روحانیت، سماع اور تصوف کے تعلق سے علم حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ’سکینتہ الاولیا‘ کی تحریر کا سلسلہ ۱۶۴۲ء سے شروع ہوا اور کم و بیش آٹھ سال تک قائم رہا اس وقت جب دارا شکوہ کی عمر ۳۶ برس ہو چکی تھی۔ زیر نظر کتاب ’سکینتہ الاولیا‘ کا اردو ترجمہ ہے، جس کو نول کشور نے پبلش کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets