aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"شہر علم کے دروازے پر" افتخار عارف کا منتخب کلام ہے۔جس میں ان کے تین مجموعوں کے علاوہ ایک غیر مطبوعہ مجموعہ کلام بھی شامل ہے ۔"مہر دو نیم"کی اشاعت سے قبل ہی ان کے لہجے کی انفرادیت نے اپنے مختلف رنگ دکھلانے شروع کردیے تھے۔ان میں سے ایک رنگ ،کربلا کے استعارے بھی سرخی لے رہا تھا۔افتخار عارف کی شاعری کا بنیادی خمیر شروع سے ہی رثائی ادب کی روایتوں سے اپنا رشتہ جوڑ چکا تھا۔یہی وجہ ہے کہ ان کے پہلے شعری مجموعے میں شائع ہونے والے دونوں تعارفی مضامین میں فیض احمد فیض اور پروفیسر گوپی چند نارنگ نے اس کی طرف باقاعدہ توجہ دلوائی تھی۔اس مجموعے میں ان کی نظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔ان کی شاعری بالخصوص نعت میں سارے رنگ موجود ہیں۔بحریں ایسی کہ ان میں نغمگی لفظ بہ لفظ آگے بڑھتی ہے اور مصرع ختم کرنے کے بعد اس کی لہریں ذہن میں پھیلتی جاتی ہیں۔لفظ ایسے جیسے عقیدت اور محبت مقام محمدی ﷺ کے باب میں سوچ رہے ہوں۔فکر اور جذبہ کا ایسا امتزاج عصر حاضر میں کم ہی نعت گو شاعروں کے ہاں نظر آئے گا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets