aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو کی نریی داستانیں در اصل گیان چند کا پی ایچ ڈی کا مقالہ تھا جسے انہوں نے بعد میں ترمیم و اضافے کے ساتھ شایع کیا۔ یہ کتاب داستانی ادب کی ارتقاء و ترویج کے موضوع پر بہترین کتاب ہے۔ نثری داستان نویسی کی روایت اور اس کی ترقی کے اسباب پر انہوں نے خاص توجہ دی ہے۔ اس کتاب کو تیرہ ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے ۔ اور عہد بہ عہد داستان گوئی کی تاریخی ، سماجی، سیاسی، اقتصادی ترقی و ترویج کو بہت ہی واضح انداز میں بیان کیا ہے۔ پہلا باب عہد قدیم کی قصہ گوئی پر محمول ہے۔ دوسرے باب میں اردو کا قدیم افسانوی ادب بیان کیا گیا ہے۔ پھر داستان کے فروغ و زوال کے اسباب پر بحث کی گئی ہے۔ اس کے بعد دکنی قصہ گوئی پر گفتگو کی گئی ہے۔ پھر شمالی ہند میں داستان نویسی پر بحث کی گئی ہے۔پھر فورٹ ولیم کالج کی خدمات اور داستانوی ادب پر بات ہے۔ اس کے بعد سنسکرت اور ہندی سے متاثر قصہ گوئی کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔پھر سرور کے عہد کی قصہ گوئی پر بات کی گئی ہے۔ اس کے بعد اردو میں الف لیلوی داستانوں پر بات کی گئی ہےپھر داستان امیر حمزہ پر بات کی گئی ہے۔ اس کے بعد بوستان خیال پر گفتگو ہےاور آخر میں اردو ادب میں داستان کے مقام و مرتبے کو مضوع سخن بنایا گیا ہے۔ کتاب داستان گوئی اور قصہ گوئی کے موضوع پر ایک بہترین کتاب ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets