aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں یہ تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مختلف ناول نگاروں نے اپنے اپنے دور کے مخصوص سماجی حالات میں ایک مثالی عورت کا کیا تصور پیش کیا ہے۔ ۱۸۵۷ کے ہنگامے کے ہندوستان میں سیاسی، معاشرتی، اقتصادی اور تہذیبی اعتبار سے زبردست تبدیلیاں پیدا ہوئیں۔ ان تبدیلیوں سے ناول نگاروں کا متاثر ہونا فطری امر تھا ۔ چنانچہ نذیر احمد سے لے کر پریم چند تک ہر ایک نے اپنے اپنے طور پر مسائل کو سمجھنے اور ان کا حل پیش کرنے کی کوشش کی ۔ نیز انہوں نے عورت کی سماجی حیثیت کا بھی جائزہ لیا ۔اس کتاب میں اسی دور کا تجزیہ پیش کیا جارہا ہے ۔ اس میں کل چھ عناوین اور آخر میں کتابیات ہے۔ ان چھ عناوین میں نذیر احمد ، سرشار ، شرر، رسوا ، راشد الخیری اور پریم چند کے ناولوں میں عورت کا تصور کس طرح پیش کیا گیا ہے، کا جائزہ لیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free