aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں مرتب نے بے حد گراں قدر مضامین جمع کئے ہیں جن میں نئی تکنیکی صورتوں ، آج کے میڈیا کے مطالبات اور نئی سائنسی ٹکنالوجی سے پیدا ہونے ولی سہولتوں اور اردو کی تاریخ و مسائل کو سامنے لانا شامل ہے ۔ نیز کتاب میں نئے امکانات کی خبر بھی دی گئی ہے۔ اردو اخبارات و جرائد کے ملازمین سے لے کر مشین اور انتظامیہ کی بہت سی صورتوں کو پیش کرنے کی بھی کوشش ہوئی ہے۔ غرضیکہ اس کتاب میں صرف مسائل کی باتیں نہیں بلکہ جا بجا ان کے حل اور امکانات کے پہلو بھی ملتے ہیں جن پر عمل درآمد سے اردو صحافت نئے مزاج میں ڈھل سکتی ہے۔ یہ کتاب ان لوگوں کے لئے بہت کارآمد ثابت ہو سکتی ہے جو صحافت کے رازہائے درون کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اس کے محتویات کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ اردو صحافت اور اس کے فن میں جو تبدیلیاں آئی ہیں اور ارتقائی مدارج طے کیے ہیں ان پر بھی اس کتاب میں روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ عموماً اس موضوع کی دیگر کتابوں میں اس نکتے پر غفلت پائی جاتی ہے ۔ انہی انفرادیت کی وجہ سے یہ کتاب دیگر کتابوں سے ممتاز اور منفرد ہے۔