aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ظ۔ انصاری کا نام روسی زبان کے کلاسیکی لٹریچر کے اردو تراجم پڑھنے والوں کے لئے نامانوس نہیں۔ سوویت عہد میں روسی زبان کے ایک درجن سے زائد کلاسیکی ناولوں اور شاعری کا اردو ترجمہ ظ ۔ انصاری نے کیا تھا ۔ ظ۔ انصاری روسی شعر و ادب کاترجمہ براہ راست روسی سے اردو میں کیا کرتے تھے اور یہ ایک ایسا کام تھا جو اُن سے پہلے کسی اردو ادیب نے نہیں کیا تھا، اس کے علاوہ انھوں نےترجمے کیے، کالم تحریر کیے، اداریے لکھے، تبصرہ، تنقید، تحقیق، ترجمہ اور خاکہ نگاری، غرض ہر میدان میں قلم کاری کی۔ اردو کی دانشوری کی روایت کو آگے بڑھایا، صاحب طرز ادیب کہلائے۔ ترقی پسندی سے شروع ہوئے تھے۔زیر نظر کتاب "زبان و بیان"،ظ انصاری کی تنقیدی کتاب ہے۔ جس میں ادبی اور تنقیدی مضامین شامل ہیں۔ کتاب میں شامل مضامین، ترجمے کے بنیادی مسائل ،اکبر الہ آبادی، عوامی شاعراور عوامی،غزل باقی رہے گی ،1857 کے دور میں اردو ادب ،اردو ہندی کا سمبندھ اورجوش کی رباعیات وغیرہ جیسے مضامین پر مشتمل ہیں۔
Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar
Register for free