اکھلیش تیواری
غزل 24
اشعار 13
صبح سویرا دفتر بیوی بچے محفل نیندیں رات
یار کسی کو مشکل بھی ہوتی ہے اس آسانی پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہنسنا رونا پانا کھونا مرنا جینا پانی پر
پڑھیے تو کیا کیا لکھا ہے دریا کی پیشانی پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عقل والوں میں ہے گزر میرا
میری دیوانگی سنبھال مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر دم بدن کی قید کا رونا فضول ہے
موسم صدائیں دے تو بکھر جانا چاہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ شکل وہ شناخت وہ پیکر کی آرزو
پتھر کی ہو کے رہ گئی پتھر کی آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے