Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دلچسپ موضوعات اور معروف شاعروں کے منتخب ۲۰ اشعار
اردو کا پہلا آن لائن کراس ورڈ معمہ۔ زبان و ادب سے متعلق دلچسپ معمے حل کیجیے اور اپنی معلومات میں اضافہ کیجیے۔
معمہ حل کیجیےمعنی
ایسا ترے فراق میں بیمار ہو گیا
میں چارہ گر کی جان کو آزار ہو گیا
نئی اور پرانی اردو و ہندی کتابیں صرف RekhtaBooks.com پر حاصل کریں۔
Rekhtabooks.com کو براؤز کریں۔Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
" افشاں" سونے یا سنہری بُرادے کو کہتے ہیں جو عورتیں سنگھار کے طور پر مانگ میں یا ماتھے پر چھڑکتی ہیں۔ خاص طور پر دلہن کی مانگ میں افشاں سجائ یا "چُنی" جاتی تھی ۔ قمر جلالوی کا شعر ہے :
قمرؔ افشاں چُنی ہے رخ پہ اس نے اس سلیقہ سے
ستارے آسماں سے دیکھنے کو آئے جاتے ہیں
اردو میں لفظ 'افشاں' چھڑکنے، جھڑنے یا بکھیرنے کے معنوں میں لاحقے کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ لڑکیوں کے نام "مہر افشاں" (محبت بکھیرنے والی ) اور نور افشاں رکھے جاتے ہیں ۔ کسی شعر میں آسمان کسی کی قبر پر " شبنم افشانی" کرتا ہے تو کہیں کسی کی باتوں سے "گُل افشانی" ہوتی ہے. یعنی پھول بکھیرے جاتے ہیں .
غالب کا مشہور شعر ہے:
پھر دیکھئیے اندازِ گُل افشانیِ گُفتار
رکھ دے کوئی پیمانۂ صہبا مرے آگے
" گُل افشانیِ گُفتار‘‘ کے لیے اردو میں ’’پھول جھڑنے‘‘ کا محاورہ بھی موجود ہے۔ احمد فرازکا ایک شعر بہت مشہور ہوا ہے ۔
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
اور ایک لفظ ہے "اِفشا" جس کے معنی ہیں بھید کھل جانا یا ظاہر ہو جانا۔ اردو شاعری میں ہزاروں اشعار نگاہوں سے رازِ عشق اِفشا ہونے کا حال بیان کرتے ہیں۔ اور جرم کا بھید جاننے کے لئے تھانے میں "تفتیش" بھی کی جاتی ہے ۔
اردو نے عربی اور فارسی کے بہت سے الفاظ کو اپنایا ہے، لیکن وہ کچھ مختلف معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک لفظ ہے ''لطیفہ'' ، جس کا مطلب اردو میں ہے کوئی ہنسانے والی چھوٹی سی کہانی یا چٹکلا۔ جب کہ عربی میں اس کے معنی ہیں نازک اور عمدہ چیز۔ عرب ملکوں میں لڑکیوں کے نام لطیفہ ہوتے ہیں۔ لیکن فائن آرٹس کے لئے بھی اردو میں 'فنونِ لطیفہ' کی ہی اصطلاح نظر آتی ہے۔ لطیفہ کا تعلق لفظ 'لطفْ' سے ہے، جو اردو میں کئی روپ دکھاتا ہے۔ اس کے معنی لذت بھی ہیں اور مہربانی بھی۔ امیر مینائ کا مشہور شعر ہے۔
لطف آنے لگا جفاؤں میں
وہ کہیں مہرباں نہ ہو جائے
اور حفیظ جالندھری کہتے ہیں ۔
ہم سے یہ بار لطف اٹھایا نہ جائے گا
احساں یہ کیجئے کہ یہ احساں نہ کیجئے
مجاز کی انقلابی نظمیں اپنے زمانے میں بہت مشہور تھیں۔ بمبئ میں ایک بار کسی مزدور نے فرمائش کی
"آپ اپنی وہ نظم سنائیے جس میں آپ نے کہا ہے
رہبری "چالو رہی" پیغمبری "چالو رہی۔ زرگری چالو رہی"_
کیا آپ جانتے ہیں کہ مجاز نے ہنس کر اپنی یہ پوری نظم جس کا عنوان ہے "خوابِ سحر" نہ صرف سنا دی بلکہ اس کا جو اصل شعر تھا:
رہبری جاری رہی پیغمبری جاری رہی
دین کے پردے میں جنگ زرگری جاری رہی
اس میں "جاری رہی" کی جگہ "چالو رہی" ہی پڑھا۔
مزدوروں کے ایک اور جلسے میں کچھ مزدوروں نے ان سے درخواست کی "وہ لال جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں، والی نظم سنائیں۔" مجاز نے مزدوروں کو خوش کرنے کے لئے اپنی اس نظم کے اس ٹیپ کے مصرعے
"آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں"
میں ہر جگہ "آج" کے بجائے "لال" ہی پڑھا۔
حرم کے معنی ہیں قابلِ عزّت، مقدّس چیز، احترام کے لائق، محترم۔ یہ لفظ کئ طرح استعمال ہوتا ہے۔
حرم، زنان خانے کو یعنی گھر کے اس حصے کو کہا جاتا ہے جس میں عورتیں رہتی ہیں۔
مکّے مدینے اور ان کے گرداگرد کے چند میل کا علاقہ بھی حرم کہلاتا ہے۔
اردو شاعری میں دیر وحرم کا بھی بہت ذکر آتا ہے۔ دیر یعنی بت خانہ اور حرم مسجد ۔ دیر وحرم اور ان سے وابستہ لوگوں کے درمیان کی کشمکش اور جھگڑے بہت پرانے ہیں ۔لیکن شاعر ان جھگڑوں سے ماوراء ہوتے ہیں۔
بجھ رہے ہیں چراغ دیر و حرم
دل جلاؤ کہ روشنی کم ہے
شاعری کی دنیا بہت کھلی ہوئی، کشادہ اور زندگی سے بھرپور ہے۔ اردو کے شاعروں نے ہمیشہ دیر وحرم کے محدود دائرے میں بند ہو کر سوچنے والے لوگوں کو طنز کا نشانہ بنایا ہے۔ سیکڑوں اشعار اس موضوع پر ملتے ہیں
منٹو نے عصمت چغتائی پر ایک مونوگراف 'نئے ادب کے معمار کے' تحت لکھا تھا، جو 1948میں بمبئ کے کتب پبلشرس نے شایع کیا تھا۔ اس کے پہلے ہی صفحے پر حیدر آباد سے منٹو کے نام آئے ہوئے ایک خط کا ذکر ہے۔ خط میں ایک صاحب نے لکھا تھا۔
" یہ کیا بات ہوئ کہ عصمت چعقتائ نے آپ سے شادی نہیں کی ؟ منٹو اور عصمت اگر یہ دو ہستیاں مل جاتیں تو کتنا اچھا ہوتا۔ مگر افسوس کہ عصمت نے شاہد سے شادی کرلی۔ اور منٹو ٠٠٠ "
ان ہی دنوں حیدرآباد میں ترقی پسند مصنفوں کی کانفرنس ہوئ تھی، جس میں منٹو شریک نہیں ہوئے تھے۔ حیدرآباد کے ایک رسالے میں اس کانفرنس کی روداد چھپی تھی، جس میں لکھا تھا کہ وہاں کئ لڑکیوں نے عصمت کو گھیر کر یہ سوال کیا تھا کہ آپ نے منٹو سے شادی کیوں نہیں کی۔
منٹو نے اس بارے میں لکھا ہے کہ یہ بات غیر معمولی طور پر دلچسپ ہے کہ سارے ہندوستان میں حیدرآباد ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں مرد اور عورتیں میری اور عصمت کی شادی کے متعلق فکر مند رہے۔
عصمت منٹو کو منٹو بھائ کہتی تھیں۔ بمبئ میں کئ سال ان دونوں کا ساتھ رہا۔ دونوں میں بہت دوستی بھی تھی اور بحث مباحثہ بھی ہوتا تھا۔
اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد
ممتاز شاعروں کا منتخب کلام
हिंदी क्षेत्र की भाषाओं-बोलियों का व्यापक शब्दकोश
Buy Urdu & Hindi books online
A vibrant resource for Hindi literature
A feature-rich website dedicated to sufi-bhakti tradition
A trilingual dictionary of Urdu words
The world's largest language festival
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS