Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
دلچسپ موضوعات اور معروف شاعروں کے منتخب ۲۰ اشعار
اردو کا پہلا آن لائن کراس ورڈ معمہ۔ زبان و ادب سے متعلق دلچسپ معمے حل کیجیے اور اپنی معلومات میں اضافہ کیجیے۔
معمہ حل کیجیےمعنی
چلو کہ جذبۂ اظہار چیخ میں تو ڈھلا
کسی طرح اسے آخر ادا بھی ہونا تھا
نئی اور پرانی اردو و ہندی کتابیں صرف RekhtaBooks.com پر حاصل کریں۔
Rekhtabooks.com کو براؤز کریں۔Quiz A collection of interesting questions related to Urdu poetry, prose and literary history. Play Rekhta Quiz and check your knowledge about Urdu!
میرا جی (ثنا اللہ ڈار 1912.1949 )کا نام آتے ہی ان کی تصویر سامنے آ جاتی ہے۔ جٹا دھاری زلفیں، کانوں میں بڑے بڑے بالے نوکیلی گھنی مونچھیں، اور دور کہیں گھورتی ہوئی آنکھیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ تصویر بھی اصل میرا جی کی نہیں ہے بلکہ انھوں نے ایک فلم میں سادھو کا کردار ادا کیا تھا، اسی کی تصویر ہے ۔ یہ سچ ہے کہ انھوں نے میراسین نامی لڑکی کے عشق میں اپنا نام میراجی رکھ لیا تھا، کچھ ایسا ہی عجیب سا حلیہ بنا لیا تھا، ہاتھ میں لوہے کے گولے لئے رہتے تھے۔
لیکن یہ ملنگ سے شاعر کوئی نفسیاتی مریض نہیں تھے، 37 برس کی عمر میں وہ ایک نسل کے برابر کام چھوڑ گئے، حالانکہ انھوں نے ہائی اسکول تک بھی پاس نہیں کیا تھا۔ ان کی کلیات میں 223 نظمیں، 136 گیت،17 غزلیں،22 منظوم تراجم 5ہزلیات اورمتفرقات شامل ہیں۔ انھوں نے ایک قدیم سنسکرت کتاب کا ترجمہ "نگار خانہ" کے نام سے کیا ہے ۔ انگریزی زبان اور ادب پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔ ان کی "مشرق اور مغرب کے نغمے" نامی کتاب میں یونانی، فرانسیسی، جرمنی،انگریزی، امریکی، جاپانی، چینی، رومانی و روسی زبانوں کے اہم شاعروں پر مضمون اور ان کے منتخب کلام کے ترجمے شامل ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں "روزمرہ" کیا ہوتا ہے؟
روزمرہ کا لغوی مطلب ہے روزانہ، ہر روز یا آئے دن۔
یہ ترکیب فارسی اور عربی کا مرکب ہے۔ ’روز‘ (فارسی) کا مطلب دن اور ’مرہ‘(عربی) کا مطلب ہے بار، جیسے ایک بار، دو بار، تین بار۔ یہ مرکب خود اہلِ فارس نے بنایا ہے۔ ’روزمرہ‘ ایک اصطلاح ہے جو اُس اندازِ بیان، اُس اُسلوب یا بول چال کے اس طریقے کو کہتے ہیں جو کوئی بھی زبان بولنے والے اپنی روزانہ کی گفتگو میں اختیار کرتے ہیں۔
جیسے پینا، مارنا وغیرہ ایسے افعال ہیں جن کا مفہوم ہر شخص سمجھتا ہے۔ مگر اردو زبان میں’’قسم کھانا، غصہ پینا اور شیخی مارنا‘‘بولا جاتا ہے۔
اردو ادب کے ممتاز ادیب اور محقق شمس الرحمان فاروقی نے ایک بہت دلچسپ ڈکشنری " لغات روز مرہ " مرتب کی ہے ۔
2008ء میں ادب کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے یورپین ادیب نے ایک انٹرویو میں کہا تھا"
" اس سے کہیں زیادہ اِس ادبی انعام کے مستحق بعض دوسرے ادیب تھے، جیسے ہندوستانی ادیبہ قرۃ العین حیدر"۔ ہماری اس مایہ ناز ادیبہ نے جنھیں "عینی آپا" بھی کہتے ہیں، اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا۔
" تعزیوں، پیروں، فقیروں اور درگاہوں اور رام لیلاؤں کا کلچر ہمارا اصل کلچر ہے اور بڑی نعمت ہے اور اسے ہر گز ہرگزمٹنے نہیں دینا چاہئے۔ نہ یہ بدعت ہے نہ اوہام پرستی، نہ شرک، نہ بت پرستی، یہ محض ہمارے عوام کا تہذیبی سرمایہ ہے" ۔ ان کا مشہور ناول "آگ کا دریا" برصغیر کی ڈھائی ہزار برس کی تاریخ پر مبنی ہے، جس کا انگریزی ترجمہ انھوں نے خود کیا تھا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ انھیں مجگواں شریف، ضلع بارہ بنکی کی روحانی شخصیت حضرت سلطان محمد عارف علی شاہ سے بیحد عقیدت تھی۔ انھوں نے ان کا ذکر ’میاں صاحب‘کے حوالے سے اپنے ناول ’گردشِ رنگ چمن‘میں بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔
راحت اندوری کو لوگ مشاعروں کا بے تاج بادشاہ کہتے ہیں۔ 1950 میں اندور میں پیدا ہونے والے راحت قریشی نے راحت اندوری بن کر اپنے شہر اندور کو بھی یادگار بنا دیا۔ 1968 میں شاعری شروع کی اور ترنم ریز مشاعروں میں اپنے منفرد کلام اور منفرد تحت اللفظ پڑھنے کے انداز سے خود کو مشاعروں کی ضرورت بنا لیا۔ انھوں نے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری بھی لی، کالج میں لکچرر بھی رہے، عالمی شہرت حاصل کی لیکن وہ یاد کئے جائیں گے تو ایک قلندر کی طرح، جو عام انسانوں کے دل کی آواز بن گئے تھے۔ آسان زبان میں سچی چبھتی ہویؑ باتیں کہنے والے زندہ ضمیرراحت اندری کسی مصلحت کو خاطر میں نہیں لاتےتھے۔ وہ ایک مصور بھی تھے۔ ان کے اشعار میں ان کا یہ ہنر بھی الفاظ کے کینوس میں خوبصورت رنگ بھرتا تھا۔ ان کی پوری شخصیت ان کے پڑھنے کے انداز اور الفاظ کے زیرو بم سے ہم اہنگ ہوتی تھی، جس کی کوئ نقل کر ہی نہیں سکتا تھا۔
1932 میں شائع ہونے والی کتاب انگارے اپنے مشمولات کے سبب متنازع ترین کتاب بن گئی ۔ اس افسانوی مجموعے میں سجاد ظہیر، احمد علی ، محمود الظفر اور رشید جہاں کی کہانیاں شامل ہیں۔ ان کہانیوں میں مسلمان مذہبی رہنماوؑں پر تنقید کی گئی ہے اور اس زمانے کے معاشرتی جبر کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ کتاب کی اشاعت کے بعد اتنا واویلا مچا کہ برطانوی نو آبادیاتی حکومت کی طرف سے پابندی عاءد کر دی گئی ۔
اردو ادب میں اس کتاب کی اشاعت کے بعد نیا رجحان شروع ہوا، جس کے زیر اثر اظہار کی بے باکی کے ساتھ افسانے لکھے گۓ ۔ اور اسی کے بعد اردو ادب میں ترقی پسند تحریک کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کتاب ترقی پسند تحریک کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوئی
یوم پیدائش
اہم ترقی پسند شاعر، اور فلم نغمہ نگار ، فلم نغمہ نگار جاوید اختر کے والد
ممتاز شاعروں کا منتخب کلام
Buy Urdu & Hindi books online
A vibrant resource for Hindi literature
A feature-rich website dedicated to sufi-bhakti tradition
A trilingual dictionary of Urdu words
Learn Urdu script & vocabulary anytime.anywhere
The world's largest language festival
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS